رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ کوئی دن ایسا نہیں جب قبر نہ پکارتی ہو کہ اے ابن آدم تو مجھے بھول گیا میں تنہائی کا گھر ہوں میں وحشت کا گھر ہوں میں زہریلے کیڑے مکوڑوں کا مسکن ہوں۔ جب مردے کو قبر میں دفن کیا جاتا ہے تو قبر سے آواز آتی ہے ابن آدم تو کتنا غافل بھی فکر رہا تو میرے سینے کو بڑی بے دردی سے روندتا رہا آخر تو جانتا تھا کہ تو نے میرے اندر ہی آنا ہے
اور میں تیری آخری منزل ہوں اور میرے اندر کیڑوں کا گھر ہے میرے اندر سانپ اور بچھو رہتے ہیں اور میں رنج و تکلیف کا گھر ہو میں اذیت ناک جگہ ہوں عبرت کا ایسا مقام ہوں۔ جہاں ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔ افسوس کے تو بھول چکا ہے اور یہ بھی نہ سوچا کہ میں مرنے والے کا کفن پھاڑ دیتی ہوں۔ بدن کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتی ہوں۔ فون گوشت کا ریشہ ریشہ کھا جاتی ہوں اور جسم کا جوڑ جوڑ الگ کر دیتی ہوں۔ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ ہم نے انسان کو غلیظ پانی سے پیدا کیا ہم آخرت کے دن کو بھول گئے۔ ہم دنیا میں رہ کر حقوق اللہ اور حقوق العباد کو بھول گئے۔ ہم موت کے وقت کو بھول گئے۔ ہم اپنی قبر میں آنے والی رات کو بھول گئے۔اللہ تعالی ہم سب مسلمانوں کو نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین
0 comments:
Post a Comment