ایک سوال ہے کہ اگر شوہر طلاق دے کر مکر جائے تو عورت کیا کرے؟ میر ی بہن کو اس کے شوہر نے تین مرتبہ طلاق دے دی۔ اور وہ اپنے گھر آگئی اور اپنے والدین کو اس صورتحا ل سے آگاہ کیا۔ میرے والدین نے جب میرے بہنوئی سے با ت کی تو انہوں نے انکا ر کردیا ۔ اور کہا کہ میں نے طلاق نہیں دی ہے جبکہ میری بہن نے کہا کہ مجھے طلاق دے دی ہے۔
جو حرفاً شہادت دیں۔ ان کے سامنے ان کے شوہر نے طلاق دی ہے۔ کیا عورت کا دعوی درست تسلیم کرلیا جائے گا۔ ورنہ اس کا دعوی جھوٹا ہوگا۔ اور شوہر کی یہ بات صیحح ہوگی کہ اس نے طلاق نہیں دی۔ فرض کریں کہ عورت کا دعوی بالکل صیحح ہو۔ مگر وہ کوئی گواہ پیش نہیں کرسکی۔ اور مرد طلاق سے اس لیے انکار کر رہا ہو کہ اس کو مہر نہ دینا پڑے۔ یا وہ تنگ کرنے کےلیے ہی انکار کر رہا ہو۔ تو ایسی صورت میں عورت واپس جا کر گناہ گار نہ ہوگی۔ جب کہ اس نے طلاق کے الفاظ اپنے کانوں سے سن لیے ہیں۔ اس مسئلہ کا حل عدالت کے فیصلے سے ہے۔ عورت کے ذاتی کردار سے نہیں ہے۔ جس صورت میں شوہر انکا ر کررہا ہے اور عورت کے پاس گواہ نہیں ہے۔ توعدالت یہ فیصلہ کرنے پر مجبور ہوگی۔ کہ عورت کا دعوٰی غلط ہے اور بے ثبوت ہے۔ جہاں تک عورت کاذاتی کردار کا تعلق ہے۔ اس کو سو فیصد یقین ہے
کہ اس کا شوہر اس کو طلاق دے چکا ہے۔ اور اب محض بے دینی کی وجہ سے انکار کر رہا ہے۔ تو عورت کا واپس جانا کسی بھی طریقے سے جائز نہیں ہے۔ اسے چاہیے کہ حق زوجیت سے صاف انکا ر کر دے۔ اسے چاہیے کہ اس سے گلو وخلاصی کی کوئی تدابیر کرے۔ مثلاً اس کو خلعہ کرنے پر مجبو رکرے۔ یا جب تک اس کو قانونی رہائی نہیں مل جاتی۔ اس کو اپنے قریب نہ آنے دے۔ اور نہ اس کے گھر میں رہے۔
0 comments:
Post a Comment