میں چھوٹا ہوں اور میرے بہن بھائی بالکل نارمل ہیں، میں نے اپنے چھوٹے قد کی وجہ سے زندگی میں بہت سی مشکلات کا سامنا کیا اور بہت سی مشکلات کا سامنا کیا، لیکن پھر بھی میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کیونکہ مجھے دین کا علم ہے، ان کے جذبات پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ دین کا علم رکھتے ہیں اور 22 سال سے مسجد کی امامت کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں،
اس کے علاوہ معاش کے لیے محلے کے بچوں کو قرآن پڑھاتے ہیں، حافظ قرآن بھی ہیں اور قاری بھی ہیں۔ سوشل پاکستان کو انٹرویو دیتے ہوئے قاری صاحب نے کہا کہ ان کی عمر 40 سال سے زیادہ ہے، تین بچوں میں سے ایک کا درمیانی بیٹا بھی ان جیسا قد کاٹھ چھوٹا ہے جبکہ باقی بچے اور بہن بھائی ہیں۔ عام قد۔ قاری صاحب قرآن کے حافظ ہیں جس کی وجہ سے محلے کے بچے ان کے پاس قرآن پڑھنے آتے ہیں، اہل محلہ تعاون کرتے ہیں، حکومت کے ساتھ تعاون کرتے ہیں، خصوصاً ان گھروں میں جہاں ان کے بچوں کی کمپنی مجھے قرآن کا مطالعہ کرنا ہے، لیکن عزت نفس کی خاطر، وہ بار بار حکومت سے مدد کے لیے رجوع کر چکے ہیں، جہاں ان کی کبھی مدد نہیں کی گئی۔ ایک بار آپریشن کرنا پڑا تو پیسے محلے کے لوگوں نے مل کر ادا کئے۔ انہیں کریانہ کی دکان بیچنی پڑی۔ اس موٹرسائیکل کے پیچھے تکیے ہیں جن پر وہ اپنے بچوں کو بٹھا سکتے ہیں۔
قاری صاحب کا کہنا ہے کہ ان کی ایک کریانہ کی دکان بھی تھی جو خراب حالات کی وجہ سے بیچنی پڑی۔ اس کا گھر کرائے پر ہے جس کی وجہ سے کرایہ پر بڑی رقم خرچ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اسے اپنی بیوی اور تین بچوں کی کفالت کے لیے سخت محنت کرنی پڑتی ہے۔ اسے حکومت سے کوئی امید نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہاں سے انہیں مدد کی کوئی امید نہیں کیونکہ یہ عوام کی امیدوں کے برعکس ہو رہا ہے جبکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ عوام کے دکھ درد میں مدد کرے۔
0 comments:
Post a Comment