نامور کالم نگار علی عمران جونیئر اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔کسی نجومی سے ہمارے پیارے دوست نے جب سوال کیا۔۔ میری شادی کیوں نہیں ہو رہی ہے؟ ؟ ؟نجومی برجستہ کہنے لگا۔۔۔کیسے ہو گی،کنڈلی میں سکھ ہی سکھ جو لکھا ہے ۔۔ایک صاحب نے وصیت لکھی کہ۔۔
میں اپنی تمام دولت و جائیداد ان چار خواتین کے نام کررہاہوں جنہوں نے مجھ سے شادی سے انکار کر دیا تھا۔۔ دوست نے پوچھا۔۔ لیکن تم ایسا کیوں کر رہے ہو؟؟ وہ صاحب کہنے لگے۔۔ یہ صرف انہی کی وجہ سے ممکن ہوسکا کہ میں نے ایک نہایت پرمسرت اور رنگین زندگی گزاری۔۔ایک سہیلی دوسری سے شکوہ کررہی تھی کہ۔۔پہلے میرے میاں بھاگ بھاگ کر میری ہر خواہش پوری کرتے تھے۔۔۔اب فرمائش سنتے ہی بھاگ جاتے ہیں۔۔ڈاکٹر
نے خاتون کو اپنے کمرے میں آنے کا کہا۔۔ خاتون ڈاکٹر کے کمرے میں اکیلی گئی اور جا کر ڈاکٹر سے بولی۔۔ڈاکٹر صاحب، کیا میں اپنے شوہر کو بھی اندر بلا سکتی ہوں؟ڈاکٹر نے کہا۔۔ پریشانی کی کوئی بات نہیں۔۔گھبرائیے مت۔۔میں ایک شادی شدہ انسان ہوں۔۔بال بچوں والا ہوں۔۔۔عورتوں کا احترام کرنا جانتا ہوں۔۔۔ آپ مجھے اپنا بھائی سمجھ سکتی ہیں۔۔میری نظر میں آپ بڑی بہن ہیں۔۔مکمل اطمینان رکھئے۔۔پیشے کے ہاتھوں مجبور ہوں وگرنہ کسی کو آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھتا۔۔۔ایک اسپیشلسٹ ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ شریف النفس بھی ہوں۔۔ایمانداری دوسرا نام ہے۔۔۔ وفاداری میرے خون میں شامل ہے۔۔۔ ڈاکٹر صاحب بوکھلاہٹ میں نان سٹاپ بولے چلے جا رہے تھے۔۔۔خاتون نے گھبراتے ہوئے کہا۔۔۔ نہیں، نہیں۔۔ ایسی بات نہیں ہے۔۔۔دراصل باہر ریسپشن پر خوبصورت لڑکی بیٹھی ہوئی ہے۔ میرے میاں بھی باہر ہیں وہ نا تو آپکی طرح اسپیشلسٹ ہیں۔ نا ہی شریف النفس اور نا ہی ایمانداری اور وفاداری ان کا دوسرا نام ہے۔۔ اس لئے انہیں اندر بلانا چاہتی ہوں۔اوٹ پٹانگ باتوں کا سلسلہ خواتین سے شروع ہواتھا۔۔ پھر یہ سلسلہ رکا نہیں۔۔ایک بار میٹرک کلاس میں اردو کے پیریڈ میں ٹیچر نے سٹوڈنٹس سے کہا۔۔
ہربڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے۔ اس حوالے سے ہر سٹوڈنٹ ایک جملہ اپنے طور پر کہے۔۔مختلف بچوں نے ایسے لکھا۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے،جو ہر دم اس سے آگے آنے کی کوشش کرتی ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، پھر بھی وہ بڑا آدمی بن جاتا ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جس کے پیچھے ایک چھوٹا آدمی ہوتا ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت
ہوتی ہے،جس سے ہوشیار رہنا بہت ضروری ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے،جو بڑے آدمی کو چھوٹا بنانے کی تگ و دو میں رہتی ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جو بڑے آدمی کی مت مارتی رہتی ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جو اسکے بڑا بن جانے کے پیچھے کھڑی ہوتی ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے،جو اسے یاد دلاتی رہتی ہے کہ تم میرے باپ کی وجہ سے بڑے آدمی بنے ہو۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے،جسے یہ علم نہیں ہوتا،کہ اس کے آگے بڑا آدمی ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جو اس سے گھر کا خرچہ مانگ رہی ہوتی ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے،اور عورت کے پیچھے چھوٹے بچے ہوتے ہیں۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے،جس کے چھوٹے قد کی وجہ سے وہ آدمی بڑا نظر آتا ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے،
جس نے بڑے آدمی کو آگے لگایا ہوتا ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جس کا ہاتھ بڑے آدمی کی جیب میں ہوتا ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جو دوسری عورتوں کو اس کے قریب پھٹکنے نہیں دیتی۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جس کے ہاتھ میں ڈنڈا ہوتا ہے۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے، جو اس کے کان میں کہتی رہتی ہے کہ میرے بغیر تم کچھ بھی نہیں ہو۔۔ہر بڑے آدمی کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے جو ہمیشہ پیچھے ہی رہتی ہے۔۔اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کنواروں کا خیال ہے کہ شادی شدہ افرادساتھ بیٹھ کر کوئی بہت ہی سنگین قسم کی رومانوی گفتگو کرتے ہیں، جب کہ درحقیقت ان کی گفتگو کا بیشتر حصہ۔۔ سسرال کے مظالم، نند اور سالوں کی سازشیں، پٹھوں کے کھچاؤ، اج فیر لت نوں کڑل پے گئی اور خرچہ بڑھاؤ جیسے موضوعات پر مشتمل ہوتا ہے۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔
0 comments:
Post a Comment