’1965 کی جنگ ایک سڑک کی وجہ سے شروع ہوئی‘
انڈیا نے سندھ میں آپریشن کبڈی کیا اور برگیڈ لیول کا حملہ کر کے کانجر کوٹ میں موجود ایک پرانے قلعہ پر قبضہ کر لیا اور وہاں موجود مختصر سے نیم فوجی پاکستانی دستے کو شکست دے دی۔
جواباً پاکستان نے دو بڑے آپریشنز لانچ کر کے نہ صرف قلعہ واپس لے لیا بلکہ کئی علاقوں میں انڈین فوج کو پیچھے دھکیل دیا۔ پاک فوج کے ان حملوں سے انڈیا کو خطرہ محسوس ہوا کہ رن کچھ کا وسیع علاقہ ہاتھ سے پھسل سکتا ہے۔
یاد رہے کہ یہ علاقہ متنازعہ ہے۔
اسی وقت انڈیا نے لاہور اور سیالکوٹ کے محاذوں پر جنگی مشینیں اور فوج لگانی شروع کر دی۔
تب ایوب خان نے آپریشن جبرالٹر کی مدد سے مقبوضہ کشمیر میں بغاوت برپا کروانے کی کوشش کی تاکہ اس کو سپورٹ کر کے انڈیا کو رائے شماری پر مجبور کرایا جائے۔
جبرالٹر لیک ہونے کی وجہ سے وہ کوشش ناکام رہی تو انڈیا نے آزاد کشمیر پر حملہ کر دیا اور چند کلومیٹر آگے آگیا۔ اس کے جواب میں پاک فوج نے باقاعدہ فوجی حملہ کیا جس کو آپریشن گرینڈ سلیم کا نام دیا گیا۔
وہ حملہ اس قدر سخت تھا کہ برگیڈیر چودھری کی قیادت میں پاک فوج انڈین آرمی کو پیچھے دھکیلتے ہوئے ان کے ڈیوژن ہیڈ کواٹر تک پہنچ گئی اور انہیں ائر فورس کی مدد طلب کرنی پڑی۔ خطرہ ہوگیا کہ مقبوضہ کشمیر کے کچھ علاقے انڈیا کھو دے گا۔
تب انڈیا نے لاہور اور سیالکوٹ کے محاذ پر رات کی تاریکی میں بغیر کسی اعلان جنگ کے پوری قوت سے حملہ کر دیا۔
اب یہ بات زبان زد عام ہے کہ انڈیا نے کشمیر سے دباؤ ہٹانے اور رن کچھ کا بدلہ لینے کے لیے بین الاقوامی سرحد عبور کی تھی۔ آسان الفاظ میں ان دونوں علاقوں میں پاکستان حاوی تھا۔ یعنی جنگ بھی انڈیا نے ہی شروع کی تھی اور پہلے دو محاذوں پر اسے شکست بھی ہورہی تھی۔
پیچھے رہ گیا لاہور اور سیالکوٹ کا محاذ۔ انڈیا اور بی بی سی جیسے نام نہاد آزاد ذرائع دعوی کرتے ہیں کہ انڈیا نے پاکستان کا کل 3900 مربع کلومیٹر علاقہ فتح کیا تھا۔ جب کہ ویکیپیڈیا 1840 مربع کلومیٹر بتاتا ہے۔
خیال رہے کہ بی بی سی نے انڈیا کے ہاتھوں لاہور فتح ہوجانے کی خبر بھی چلائی تھی۔
لاہور کا کل رقبہ 1772 مربع کلومیٹر ہے۔ جب کہ سیالکوٹ کا کل رقبہ چونڈہ کو ملا کر بھی 90 مربع کلومیٹر سے بھی کم ہے۔ یعنی انڈیا کے کل "فتح" کیے گئے رقبے ان دونوں شہروں کے مجموعی رقبے سے بھی زیادہ ہیں۔ 😁😁
تب انڈیا نے یہ سارا علاقہ کہاں فتح کیا تھا؟ کیونکہ باقی دو محاذوں پر تو وہ مار کھا رہا تھا اور وہاں سے پریشر ہٹانے کی کوشش کر رہا تھا۔ 🤔
ویکیپیڈیا اور بی بی سی سمیت تمام نام نہاد آزاد ذرائع یہ بھی مانتے ہیں کہ سیالکوٹ میں ساری جنگ چونڈہ کے مقام پر ہوئی اور لاہور میں بی آر بی نہر انڈیا پار نہیں کر سکا تھا۔ صرف برکی کا وہ علاقہ قبضہ میں کیا جو بلکل انڈین سرحد کے پاس ہے۔
ان دونوں شہروں کا یہ سارا محاذ جنگ تو 50 مربع کلومیٹر بھی نہیں بنتا۔ نیز لاہور 'فتح' کرنے کے بعد انڈین جنرل اپنی جیپ چھوڑ کر کیوں بھاگا تھا جو آج بھی پاکستان کے قبضے میں ہے اور جس کا اعتراف خود انڈینز بھی کرتے ہیں؟؟
جب کہ دوسری جانب یہ تمام ذرائع تسلیم کرتے ہیں کہ پاک فوج نے کشمیر کے محاذ پر 540 مربع کلومیٹر کا علاقہ فتح کیا تھا۔ یہی ذرائع کہتے ہیں کہ پاک فوج نے لاہور کے محاذ پر کھیم کرن میں پیش قدمی کی تھی اور مونا بھاؤ ریلوے سٹیشن پر قبضہ کر لیا تھا۔ صرف مونا بھاؤ کا رقبہ 4000 مربع کلومیٹر ہے۔
اسی طرح یہ آزاد ذرائع کہتے ہیں کہ عین جنگ کے دوران پاکستان نے جس علاقے میں سب سے زیادہ پیش قدمی کی تھی وہ رن کچھ ہے جس کا اکثر علاقہ فتح کر لیا گیا تھا۔ رچ کچھ 20،000 مربع کلومیٹر ہے جس کا آدھا علاقہ بھی پاک فوج نے فتح کیا ہو تو یہ تقریباً 10،000 مربع کلومیٹر بنتا ہے۔ یوں پاک فوج کا فتح کیا گیا علاقہ کم از کم 15000 مربع کلومیٹر ہونا چاہئے۔
شائد اسی لیے انڈینز کی اپنی کتابوں کے مطابق انڈین آرمی چیف گھبراہٹ میں پسپائی پر تیار ہوچکا تھا اور دریائے بیاس کو سرحد بنانے پر آمادہ تھا۔ جن کے میں حوالے دونگا اگلی پوسٹ میں۔
ایک اور بہت اہم بات نوٹ کیجیے۔
انڈیا نے صرف وہی پیش قدمی کی تھی جو پاک فوج کی غیر موجودگی میں وہ لاہور اور سیالکوٹ کے محاذ پر کر سکا تھا۔ پاک فوج کے پہنچنے پر وہ ایک انچ آگے نہیں آسکے تھے۔ لیکن پاک فوج نے انڈین فوج سے جنگ کر کے اور ان کو پیچھے دھکیل کر پیش قدمی کی تھی جو اصل کارنامہ ہے۔
اسی لیے انڈیا اقوام متحدہ کے پاس بھاگا بھاگا گیا سیز فائر کرانے اور سب سے پہلے جنگ بندی کا اعلان بھی کیا۔ پاکستان نے انڈیا کے اعلان کے ایک دن بعد جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔
تحریر شاہد خان
نوٹ ۔۔ کچھ الو کے پٹھوں کی بات سن کر یوں لگتا ہے جیسے انڈیا نے لاہور اور سیالکوٹ فتح کرنے کے بعد محض جذبہ خیر سگالی کے تحت ہمیں واپس کر دئیے تھے۔
0 comments:
Post a Comment