قرآن و حدیث میں قیامت کی بہت سی نشانیاں ذکر ہوئی ہیں جن میں سے بہت سی اب تک پوری ہوچکی ہیں لیکن بہت سی قیامت کے انتہائی قریب جا کر پوری ہوں گی، انہی نشانیوں میں سے ایک دابتہ الارض بھی ہے۔ قرآن پاک کی سورہ نمل میں اللہ تعالیٰ نے اس جانور کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ اور جب قیامت کا وعدہ پورا کرنے کا وقت قریب آجائے گا
تو اس وقت ہم لوگوں کی عبرت کے لئے زمین سے ایک عجیب و غریب جانور نکالیں گے جو لوگوں سے باتیں کرے گا اور کہے گا کہ اب قیامت قریب آگئی ہے۔ یہ جانور ہم زمین سے اس لئے نکالیں گے کہ لوگ ہماری نشانیوں کا یقین نہیں کرتے تھے۔علماء نے لکھا ہے کہ دابۃ الارض چوپایہ کی صورت میں ہوگا ۔ جس کی لمبائی ساٹھ گز کی ہوگی، اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ اس عجیب الخلقت جانور کی شکل یہ ہوگی کہ چہرہ انسانوں کی طرح ، پاؤں اونٹ کی طرح، گردن گھوڑے کی طرح ، سرین ہرن کی طرح، سینگ بارہ سنگھے کی طرح اور ہاتھ بندر کی طرح ہوں گے ۔ نیز اس کے نمودار ہونے کی صورت یہ ہوگی کہ کوہ صفا جو کعبہ کی مشرقی جانب واقع ہے ، یکایک زلزلہ سے پھٹ جائے گا اور اس میں سے یہ جانور نکلے گا ۔جس روز سورج مغرب سے طلوع ہوگا اسی دن یا اگلے دن یہ عجیب الخلقت جانور زمین سے نکلے گا۔
مکہ مکرمہ کا صفا پہاڑ پھٹے گا اور اس میں سے ایک عجیب الخلقت جانور نکلے گا اور لوگوں سے کلام کرے گا جس طرح اللہ تعالی نے اپنی قدرت سے حضرت صالح علیہ السلام کے ناقہ کو پتھر سے نکالا تھا۔ اسی طرح اپنی قدرت سے قیامت کے قریب زمین سے ایک جانور نکالیں گے جو لوگوں سے کلام کرے گا اور قیامت کی خبر دے گا۔ یہ دابتہ الارض مومنوں کے چہروں پر ایک نورانی نشان لگائے گا جس سے مومنین کے چہرے روشن ہو جائیں گے اور کافروں کی آنکھوں کے درمیان ایک مہر لگائے گا جس سے ان کے چہرے سیاہ ہو جائیں گےدابتہ الارض کے بارے میں روایات میں آتا ہے کہ اس کے ایک ہاتھ میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا ہوگا جس سے وہ مسلمانوں کے چہروں پر نشان لگائے گا، اس سے مسلمانوں کے چہرے روشن ہوجائیں گے، اسی طرح اس کے دوسرے ہاتھ میں حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی ہوگی
جس سے وہ کافروں کے چہروں پر نشان لگائے گا اور ان کے چہرے سیاہ ہوجائیں گے۔حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔۔ ظاہر ہونے کے اعتبار سے قیامت کی نشانیوں میں سب سے پہلی نشانی آفتاب کا مغرب کی طرف سے طلوع ہونا اور چاشت کے وقت لوگوں پر دابۃ الارض کا نکلنا اور ان سے اس کا بات کرنا ہے ان دونوں مذکورہ نشانیوں میں سے جو نشانی پہلے ظاہر ہوگی اس کے جلد ہی بعد دوسری ظاہر ہو جائے گیدابتہ الارض تمام شہروں اور علاقوں میں اتنی تیزی کے ساتھ دورہ کرے گا کہ کوئی فرد بشر اس کا پیچھا نہ کر سکے گا اور دوڑ میں اس کا مقابلہ کر کے اس سے چھٹکارا نہ پا سکے گا جہاں جہاں جائے گا ہر شخص پر نشان لگاتا جائے گاشیخ جلال الدین محلی نے فرمایا کہ خروج دابہ کے وقت امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے احکام منقطع ہوجائیں گے
اور اس کے بعد کوئی کافر اسلام قبول نہ کرے گا۔ یعنی دابتہ الارض کے خروج کے بعد نہ تو کوئی توبہ کرسکے گا اور نہ ہی اسلام قبول کرپائے گا، جو کافر ہوگا وہ کفر پر قائم رہے گا اور جو مومن ہوگا اسے اسلام پر موت آئے گی۔
0 comments:
Post a Comment