شام کے 9 بجے کا وقت تھامیں کلینک سے اٹھ کر جانے ہی والا تھا کہ ایک عورت میرے کمرے میں داخل ہوئے اس کی عمر 28 سال تھی لیکن کپڑے دیکھنے میں کافی خوش شکل تھی لیکرج کپڑے اس نے معمولی سے پہنے ہوۓ تھے ایک ہاتھ پیٹ پر رکھا ہوا تھا اور چہرے پر تھکاوٹ اور در دکے آثار تھے مجھے کہنے گی
ڈاکٹر صاحب آپ کا تھوڑا سا وقت چاہیئے ، میں نے کہا کہ اب تو میرے جانے کا وقت ہو گیا ہے آپ کل درج 10 بے آ جائیں لیکن اس کا کہنا تھا کہ وہ مشکل میں ہے اور ہر حال میں مجھ سے ملنا چاہتی ہے اس کا اصرار دیکھ کر میں سوچ میں پڑ گیا اور کہا کہ ٹھیک ہے بیٹھ جائو اور بتائو کہ کیا مسئلہ ہے وہ پاس پڑی کری پر بیٹھ گئی اور مجھ تفصیل سے بتانا شروع ہو گئی اس کی کہانی مختصر کرکے آپ سے شیئر کرتا ہوں اس کانام سارہ ہے اور غریب گھرانے سے تعلق رکھتی تھی اس لیے شادی بھی غریب آدی کے ساتھ ہوئے شادی کے پہلے 8 سال اس کی اولاد نہیں ہوئی ، تو اس کا شوہر کی طرف سے بہت باتیں سننا پڑیں کئی بار طلاق کیے دھمکیاں
اور شوہر کی دوسری شادی کی خبریں سننے کو ملیں لیکر اسے لے ہمت نہیں ہاری اور حالات سے لڑتی رہی جب آٹھ سال بعد پہلی اولاد کی خوشخبری ملی تو بیٹی پیداہوئی لیکن شوہر کو بلکل بیٹے کی خوشی نہیں ہوئی اس کو بیٹا چاہیے تھا پھر کچھ عرصہ مزید گزراتو دوسری بیٹیے دنیامیں آ گئی اب تو اس کا شوہر با قاعدہ لڑنے لگ پڑا کہ تم منحوس ہو ہر بار بیٹی پیدا کرتی ہو میں کسی بیٹی کا بوجھ نہیں اٹھاسکتا نان کی شادیاں کر سکتا ہوں لیکن وہ سر جھکا کر باتیں سنتی رہتی تھی اب کچھ مہینوں سے اس کے شوہر کو نشہ کرنے کی عادت پڑھ گئ تھی اکثر شراب پیے کر رات کو گھر آتا اور خوب شور مچاتا کئی بار چھوٹی بچیوں کو اٹھا کر نیچے پھینک دیتا
خیر وقت گزرتا رہا اور اب ساره تیسری بار ماں بنے والی تھی اس کا شوہر الٹرا سائونڈ کروانے اس کو سر کاری ہسپتال لے گیا تا کہ آنے والے بچے کی جنس جان سے الٹرال سائونڈ کی رپورٹ ڈاکٹر نے لا کر دی اور ساتھ دل ہلادینے والی خبر بتائی کہ اس کے پیٹ میں اور بیٹی پرورش پا رہی ہے سارہ خاموش تھی اندر سے ڈری ہوئی تھی اس کا شوہر چپ چاپ اس کو لے کر گھر آیا اور گھر میں چھوڑ کر باہر نکل گیا ساری رات سارہ بے سکون اور ڈری رہی لیکن اس کا شوہر گھر نہیں آیا اگلی رات دو پہر آ گئی سار لیٹے ہوئے تھی کہ اس کو نیند آ گئی اچانک اسے کو غیر معمولی شور سنائی دیا جب وہ اٹھنے لگی تو سارہ کیے نظر اپنے شوہر پر پڑی جو ہاتھ میں لبی ساری چری لیے سارہ کے طرف بھاگا آرہا تھا
اور سارہ سے کہنے لگا کہ میں تمھارے پیٹ سے اس پی کو نکال کر چھوڑوں گا اور اس کو دنیامیں نہیں آنے دورے کاسارہ گھبرا گئی اور اٹھ کر باہر کو بھائیے لیکن اپنے شوہر سے نا بچ کیے اور چری سے سارہ کے پیٹ کو چیر دیا اس کا شوہر جو اس وقت بھی شراب پے ہوۓ قاسارہ کے خراب حالت دیکھ کر اس کا شوہر گھر سے بھاگ گیاسارہ اپنے پیٹ کو سنبھالتی ہوئے سرکاری ہسپتال گئی لیکن انہوں نے پولیس کیس کہ کر علاج کرنے سے انکار کر دیا پھر وہ چند اور قریبی ہسپتالوں میں گئی لیکر سب نے پولیس کیس کہہ کر علاج نا کیا تو وہ گھر آ گئی اور خود ہی زخم کو صاف کر کے اوپر پائیوڈین لگا کر کپڑا باندھ لیاز خم کافی لمبا تھالیکن گہرانہیں تھا پھر اس کسی ہمساۓ نے میرے کلینک کا نام بتایا کہ وہ چلی جائو تو ڈاکٹر بہت خداترس ہے
اور غریبوں کا مفت میں علاج کر تا ہے تو سارہ اب میرے سامنے بیٹھی ہوئی تھی اگر وہ دس 5 منٹ لیٹ ہوتی تو میں گھر نکل چکا ہو تامیں نے اس کا قمیض ہٹا کر دیکھا تو میری آنکھیں بھر آئیں مچری نے کافی لمباز خم لگایا قالیکرج خوش قسمتی سے زیادہ گہر انہیں تھا ایک جگہ سے کچھ گہرا تھا اور ایک جگہ سے کانسے گہرا تھا اور میری انگلی زخم کے کافے اندر تک چلی گئی میں نے نرس کو بلاکر سارہ کو اس ساتھ آپریشن تھیڑ بھیجا اور پھر خود بہت احتیاط سے اس کاز ٹم سیا اور ضروری ٹریٹمینٹ کرکے اپنے ایک دوست کو کال کیے جو پولیس میں آفیسر تھاس کو ساری بات سنائے اس آفیسر نے سارہ کی دونوں بچیوں کو اپنی تحویل میں لیا اور تینوں ماں بیٹیوں کو دار لامان چھوڑ کر آ یاسارہ کا شوہر کب سے فرار ہو چلا تھا
میں نے اج کاخرچہ خود اٹھا یا اور دار لاماج کو فنڈ بھی دیے جو کہ میں پہلے بھی دیتا تھا کافی مہینوں بعد ایک درج سارہ میرے کلینک پر آئے اس نے چھو ٹا سا بچہ اٹھار کھا تھا مجھے دیکھ کر رونے لگی اور کہنے لگی سر اللہ نے مجھے بیٹا عطا کیا ہے میں نے نظریں اٹھا کر اوپر والے کو دیکھا جس کے آگے ہر سائنس فیل ہو جاتی ہے
0 comments:
Post a Comment