
مدنی دور کی بات ہے جب ایک گستاخ شاعر نے رسولِ خدا کی شان اقدس میں گستاخانہ اشعار لکھے۔اصحاب نے اس گستاخ شاعر کو پکڑ کر بوری میں بند کر کے حضور( ص) کے سامنے پھینک دیا.سرکار دوعالم نے حکم دیا کہ اس کی زبان کاٹ دو۔تاریخ لرزا گئی کہ وہ جو رحمت العالمین ہے جس نے طائف میں پتھر مارنے والوں کو دعائیں دیں! کوڑا کرکٹ پھینکنے والی کی تیمار داری کرتا رہا!اس ذات عظیم کو مدینے میں آکے آخر ہو کیا گیا؟بعض صحابہ کرام نے عرض کی ‘یا رسول اللہ ﷺمیں اس کی زبان کاٹنے...