ہد ہد کے بارے میں آپ سبھی نے سن رکھا ہوگا یہ ایک بہت نایا ب اور خوبصورت ترین پرندہ ہے اس کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ یہ پرندہ نہایت وفادار محبت کرنے والا اور وعدہ پورا کرنے والا ہوتا ہے اس کے سر پر موجود تاج ہدہد کے حسن کی رعنائیوں میں مزید اضافے کا باعث بنتا ہے اس وقت دنیا میں ہدہد کی سات انواع کو دریافت کیا گیا ہےکیڑے مکوڑوں چھوٹے مینڈکوں اور چھوٹے جاندار وں کو اپنی خوراک باآسانی بنا لیتا ہے اس کام میں اس کی لمبی تیز اور مضبوط چونچ بخوبی ساتھ نبھاتی ہے
اس کے علاوہ دوسرے پرندوں کے انڈے اور ان کے بچوں کو بھی اپنی خوراک کے طور پر استعمال کرلیتا ہے اہل عرب کا نظریہ ہے کہ اس کی چھٹی حس اتنی تیزس ہوتی ہے کہ ہدہد زمین کے اوپر سے ہی زیر زمین پانی کو ایسے محسوس کر نے کی صلاحیت رکھتا ہے کوئی انسان سامنے رکھے گئے برتن میں موجود پانی کو دیکھتا ہے اسی خاصیت کی بدولت حضرت سلیمانؑ سے ہدہد سے زیر زمین پانی ڈھونڈنے کا کام لیتے تھے اس کے علاوہ بھی ہدہد دور دیسوں کی خبریں لاکر حضرت سلیمان ؑ کی خدمت میں پیش کیاکرتا تھا ۔کہاجاتا ہے کہ ہدہد کے پروں کی دھونی جب گھر میں دی جاتی ہے تو وہاں سے کیڑے مکوڑے اور دوسرے حشرات تتر بتر ہوجاتے ہیں اس کے بارے میں ایک اور بات بھی خاصی شہرت رکھتی ہے اگر کوئی شخص بھولنے کی یا یادداشت کی کمزوری کی بیماری میں مبتلا ہے تو اس کی گردن میں ہدہد کی آنکھ لٹکا دی جائے تو اس کی بیماری دور ہوجاتی ہے ہدہد کی دم اگر کسی نکسیر کے مریض کی گردن میں لٹکا دی جائے
تو وہ ٹھیک ہوجائے گا اگر اس کا پنجہ کسی بچے کی گردن میں لٹکا دیا جائے تو بچہ نظر بد سے محفوظ رہتا ہے خواب میں اگر کوئی ہدہد کو دیکھتا ہے تو اسے مال و دولت حاصل ہوگی ان باتوں کا حقائق سے کتنا تعلق ہے یہ تو ہم نہیں جانتے ۔ تاریخ دانوں نے جو باتیں قلمبند کی ہیں آپ ان سے متفق ہیں یا نہیں یہ الگ مسئلہ ہے یہ پرندہ ویران وادیوں اور فلک شگاف پہاڑوں کی چوٹیوں جہاں پر بلند و بالا درخت ہوتے ہیں وہیں اپنی رہائش کا مسکن بناتا ہے یہ اپنی نوکیلی اور تیز دھار والی چونچ سے درختوں پر ایسی کاری ضربیں پیوست کرتا ہے جیسے ایک لکڑہارا اپنا کام سرانجام دینے میں بخوبی مصروف ہو ایک مکمل سوراخ کرنے اور اپنا گھونسلہ بنانے میں مسلسل تین ہفتوں کی محنت درکارہوتی ہے اور پھر بارشوں اور آندھیوں سے محفوظ اپنا ٹھکانہ بنانے میں کامیاب ہوجاتا ہے اس جانور کے بارے میں یہ بات بھی مشہور ہے کہ یہ جانور ایک سے زائد گھونسلے بناتا ہے تا کہ اس کا دفاع بہت مضبوط ہو اور دشمن کی جانب سے ہونے والے کسی بھی حملے سے بچا جاسکے
ہدہد کو مرغ سلیمانی بھی کہاجاتا ہے حضرت سلیمانؑ ایک جلیل القدر پیغمبر تھے جنہیں رب کائنات نے انسانوں کے ساتھ ساتھ جنات اور حیوانات پر بھی حکومت عطا کی تھی نو سو ستر قبل مسیح ملک شام اور فلسطین پر ان کی حکومت قائم تھی پرندہ ہدہد بھی ان کی فوج کا حصہ تھا جب کبھی لشکر کسی علاقے میں ٹھہر جاتا تو حضرت سلیمان ؑ ہدہد کو پانی کی تلاش کا حکم دیتے جب یہ پرندہ پانی کی نشاندہی کرتا تو لشکر میں موجود انسانوں اور جنوں کے ذریعے زمین کھود کر پانی کو حاصل کیاجاتا پھر ایک دفعہ جب شاید لشکر کو پانی کی ضرورت آن پڑی ہوگی تو اسی لئے حضرت سلیمانؑ نے اس پرندے کو یاد فرمایا اور غیر موجود پاکر حضرت سلیمانؑ غصہ ہوئے اور فرمایا کہ اگر وہ معقول وجہ نہ بتاسکے تو اس کو سزا دی جائے گی کچھ ہی دیر بعد جب ہدہد واپس آیا تو اس نے حضرت سلیمان ؑ کو ملکہ سبا کا واقعہ سنایا یہ ملک جنوبی عرب یعنی آج کے یمن کے مقام پر واقع تھا اس کا صدر مقام شہر ثنا سے پچاس کلومیٹر دور مآرب تھا ہدہد نے اس ملک کی ملکہ اور اس کے تخت کا ذکر کیا اور بتایا کہ وہاں کے لوگ سورج کی پرستش کرتے ہیں حضرت سلیمان ؑ نے ہدہد کی سچائی کو جانچنے کے لئے
ملکہ سبا کے نام ایک خط بھجوایا یہاں یہ بات واضح رہے کہ حضرت سلیمان ؑ چرند پرندکی آواز سمجھتے اور ان سے بات بھی کرسکتے تھے یہ ایسا جانور ہے جو ہزاروں میل دو ر سفر بغیررکے طے کرنے کی صلاحیت سے بھی لیس ہے اب بات کرتے ہیں اس کے جسم کی ساخت کے بارے میں یہ لمبی چونچ والا ایک نہایت ہی خوبرو پرندہ ہے یہ لمبی چونچ سے کسی بھی کیڑے کو زمین سے کھود کر نکال سکتا ہے ۔اس کے سر پر ایک شاہی تاج کی مانند ایک تاج بناہوتا ہے یہ تاج مالٹا اور کالے کلر پر مشتمل ہوتا ہے اس کا جسم رنگ برنگے پنکھوں پر مشتمل ہوتا ہے اس کے جسم پر سفید اور سیاہ دھاریاں نمایاں ہوتی ہیں اس کے دو پنجے ہوتے ہیں اور ہر پنجہ چار انگلیوں پر مشتمل ہوتا ہے اس کی لمبائی پچیس سے بتیس سینٹی میٹر اور جب کہ اس کا ونگس پین چوالیس سے اڑتالیس سینٹی میٹر تک ہوتا ہے ۔اس کا وزن چھیالیس سے نواسی گرام تک ہوسکتا ہے ۔اس کی اوسطا عمر دس سال تک ہوتی ہے
اس کا گھونسلہ صاف ستھرا نہیں ہوتا یہ گندگی میں رہنا پسند کرتا ہے یہ اسرائیل کا قومی پرندہ بھی ہے فارسی ادب میں اسے ایک پراسرار پرندہ تصور کیاجاتا ہے اگر کسی ایک کو کھانے کی چیز مل جائے تودوسرے ساتھی کا انتظارکرتا ہے اور پھر اس چیز کو کھایاجاتا ہے ایک ہدہد اپنی پوری زندگی میں صرف ایک بار ہی جوڑا بناتا ہے اگر اس کا ساتھی ساتھ چھوڑ جائے یا کسی حادثے کا شکار ہوجائے تو یہ ساری زندگی اکیلا رہنا پسند کرتا ہے کہاجاتا ہے کہ تنہائیوں کے ان لمحات میں ہدہد اتنا رزق لیتا ہے جس سے اس کی جان بچ جائے اور ایسی حالت میں اسے باآسانی پکڑاجاسکتا ہے مادہ ہدہد چھ سے آٹھ انڈے دیتی ہے انڈوں سے بچے نکلنے کے بعد نر اور مادہ دونوں ہی بچوں کی دیکھ بھال اور پرورش کی ذمہ داری نبھاتے ہیں تقریبا تین سے چار ہفتوں کے دورا بچے اپنے گھونسلوں سے باہر آجاتے ہیں پوری طرح خود مختار ہونے کے لئے مزید دوہفتے والدین کی زیر نگرانی رہتے ہیں ہد ہد کو درختوں میں سورخ کرنے کی ایک خاص مہارت رکھنے والا ایک خاص جانور تصور کیاجاتا ہے
کی درختوں میں سوراخ کرنے کی تین وجوہات ہیں ایک تو وہ انڈے دینے کے لئے اپنی رہائش کاانتظام کرتاہے اس کی دوسری وجہ یہ کہ وہ درخت کو کاٹتے وقت مخصوص آوازوں سے ایک دوسرے کو اپنے پیغامات بھی پہنچاتے ہیں جب کہ اس کی ایک اور وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ یہ سردیوں میں اپنی خوراک کو محفوظ کرنے کے لئے بھی جگہ کا انتظام کرتے ہیں یہ اتنی سخت تنوں کو کھودنے کے بعد بھی چاق و چوبند اور تندرست رہتے ہیں اس پوری کاروائی کے دوران ان کے سر کو ایک زوردار جھٹکے کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ ان کے سر کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا دراصل ان پرندوں کے سر میں نرم ٹشوزاور ایئر پاکٹس موجود ہوتے ہیں جس کے باعث ہدہد کسی بھی بڑے خطرے سے محفوظ رہتا ہے زمیں کی گہرائی میں موجود پانی کو پہچاننا اس جانور کا خاصا سمجھاجاتا ہے کہاجاتا ہے کہ ہدہد زمین میں موجود چشموں اور پانی کی لہروں کو پہچاننے کی صلاحیت سے مالا مال ہے
Please Like, Subscribe, and Follow Me!
Youtube: Islamic Guide of Life
Facebook: Islamic Guide of Life
0 comments:
Post a Comment