توہم پرستی اور نام نہاد روحانی بابوں کے ہتھے چڑھ کر زندگی برباد کرنے کی کہانیاں ہمارے ہاں تو پائی جاتی ہیں لیکن جدید مغربی معاشروں سے بھی گاہے اس حوالے سے ایسی کہانیاں سامنے آتی ہیں کہ شیطان بھی شرم سے منہ چھپاتا پھرے۔ اب ایک خاتون نے ایسے ہی ایک نام نہاد روحانی شخص کا پول کھول دیا ہے جس نے اسے اپنی 14ویں بیوی بنا لیا تھا۔
میل آن لائن کے مطابق اس خاتون کا نام کیلی ہے جس نے ایک کتاب کے ذریعے اس روحانی لیڈر کے متعلق چشم کشا انکشافات کیے ہیں۔ کیلی نے کتاب میں لکھا ہے کہ اس وقت میری عمر 27سال تھی جب میں اس فرقے کے لوگوں کے ہتھے چڑھی۔ کیلی لکھتی ہے کہ ’’میری شادی کو اس وقت 18سال گزر چکے تھے اور میں اپنے شوہر جیمز کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار رہی تھی تاہم ماں باپ کی موت کے بعد میں اس فرقے کی طرف راغب ہو گئی۔ اس فرقے کا لیڈر نیو میکسیکو کے دورافتادہ علاقے میں رہتا تھا اور وہاں اس کے سینکڑوں پیروکار بھی اس کے ساتھ رہتے تھے۔ اس لیڈر نے پہلے بھی 13شادیاں کر رکھی تھیں۔ جب میں اس سے ملی تو اس نے مجھے بھی شادی کی پیشکش کر دی اور چند دن بعد میں اس کی 14ویں بیوی بن گئی۔ یہ بات میں نے اپنے شوہر سے ہمیشہ چھپا کر رکھی کہ میں نے اس سے چوری دوسری شادی بھی کر رکھی ہے۔ میں زیادہ تر وقت اس لیڈر کے ساتھ اس کے ٹھکانے پر اس کی باقی
13بیویوں کے ساتھ گزارتی تھی۔ اس ٹھکانے پر گزارا وقت آج میری زندگی کا سب سے بڑا پچھتاوا ہے۔ وہاں میں نے اس لیڈر کو کئی خواتین کے ساتھ زی اد ت ی کرتے ہوئے دیکھا۔ یہ تمام خواتین اس کی عقیدت مند ہوا کرتی تھی اور وہ انہیں گناہوں سے پاک کرنے کے بہانے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرتا تھا۔ بالآخر مجھے اس آدمی کی حقیقت معلوم ہو گئی اور میں نے اس فرقے کو چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ جب میں نے اسے چھوڑا تو اس آدمی نے یا اس کی باقی 13بیویوں نے کوئی اعتراض نہیں کیا اور میں واپس اپنی زندگی میں آگئی۔ جب میں نے اتنے سال بعد اپنے شوہر کو یہ سچ بتایا تو اس کی آواز بھرا گئی۔ میں نے اس سے کہا کہ ’’مجھے نہیں معلوم کہ میں کہاں سے شروع کروں، میں امید کرتی ہوں کہ تم مجھے معاف کر دو گے۔‘‘ میرے شوہر نے کپکپاتی آواز سے مجھے معاف کر دیا۔ آج 49سال کی عمر میں میں ایک نارمل بیوی ہوں اور اپنے شوہر کی شکرگزار ہوں کہ اس نے مجھے معاف کرکے نئی زندگی شروع کرنے کا موقع دیا
Please Like, Subscribe, and Follow Me!
Youtube: Islamic Guide of Life
Facebook: Islamic Guide of Life
0 comments:
Post a Comment