Wednesday, 26 April 2023

Posted by Put Your Life On Islamic Way On 12:12 pm

خبردار! جو لڑکیاں اپنے کمرے میں یہ کام کرتی ہیں وہ بہت جلد بے حد موٹی ہوجاتی ہیں - اسلامک گائیڈ آف لائف

جولڑکیاں اپنے کمرے میں یہ کام کرتی ہیں وہ بہت جلد بے حد موٹی ہوجاتی ہیں، کم سن لڑکیاں ٹی وی جتنا زیادہ دیکھتی ہیں ان میں موٹاپے کی شرح بھی اتنی ہی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ لڑکیاں جتنے گھنٹے ٹی وی دیکھتی ہیں ان کے جسم میں چربی بھی اسی حساب سے جمع ہوتی ہے۔ اس کے برعکس لڑکوں میں ٹی وی دیکھنے کے دورانیے

اور جسم میں چربی کی موجودگی میں لڑکیوں جیسا تناسب نہیں پایا گیا۔ شائد اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لڑکیاں جسمانی طورپر نسبتاً کم متحرک ہوتی ہیں۔ اس فرق کے باوجود یونیورسٹی کالج لندن کی ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق وہ تمام بچے جن کے بیڈ روم میں ٹی وی موجود ہوتا ہے ان میں موٹاپے کی شرح زیادہ ہوتی ہے، اور خصوصاً جو لڑکیاں اپنے بیڈ روم میں ٹی وی دیکھتی ہیں ان میں موٹاپے کی شرح دیگر لڑکیوں کی نسبت واضح طورپر زیادہ ہوتی ہے۔ اس تحقیق میں 12500 بچوں کی ٹی وی دیکھنے کی عادات کا مطالعہ کیا گیا۔ تحقیق کاروں کاکہنا ہے کہ 7 سال کی عمر میں جو لڑکیاں اپنے بیڈ روم میں ٹی وی دیکھتی تھیں گیارہ سال عمر کو پہنچنے تک ان میںموٹاپے کی شرح 30 فیصد زیادہ تھی جبکہ بیڈ روم میں ٹی وی دیکھنے والے لڑکوں میں موٹاپے کی شرح 20 فیصد زیادہ تھی ۔

یو سی ایل انسٹیٹیوٹ آف ایپی ڈیمیالوجی اینڈ ہیلتھ کیئر کی سائنسدان ڈاکٹر آنجا ہیلمان کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق واضح طور پر ثابت کرتی ہے کہ بچوں کے بیڈ روم میں ٹی وی ہونا ان کی صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔ خصوصا ً کم عمر لڑکیاں بیڈ روم میں ٹی وی ہونے کی وجہ سے زیادہ گھنٹے ٹی وی دیکھتی ہیں۔ دوسری جانب وہ کھیل کود میں بھی لڑکوں کی طرح زیادہ متحرک نہیں ہوتی ہیں۔ ان دونوں عوامل کا مجموعی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بیڈ روم میں ٹی وی دیکھنے والی بچیاں نو عمری میں ہی موٹاپے کی شکار ہو جاتی ہیں عمر بڑھنے کے ساتھ ان کا یہ مسئلہ شدید تر ہوتا چلا جاتا ۔ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ والدین کو چاہیے کہ اپنے کم عمر بچوں کے ٹی وی دیکھنے کا دورانیہ محدود رکھیں اور خصوصاً لڑکیوں کے بیڈ روم میں ٹی وی ہرگز نہ رکھیں۔

Please Like, Subscribe, and Follow Me!

Youtube:     Islamic Guide of Life 
                    Al-Sirat Voice
                    Islamic Apps


 

0 comments:

Post a Comment