پیدائش کے بعد جب کوئی جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتا ہے تو اسے فطری سکون حاصل کرنے کیلئے شریک حیات کی ضرور پیش آتی ہے ۔ اسلام نے شریک بنانے کیلئے نکاح کا پاکیزہ نظام پیش کیا ہے۔ نکاح سے انفرادی اور سماجی دونوں سطح پر فساد وبگا ڑ کا عنصر ختم ہوجاتا ہے۔ اور گھر سے لیکر سماج تک ایک صالح معاشرہ کی تعمیر ہوتی ہے ۔
نکاح کرکے دو اجنبی آپسی پیارومحبت میں اس قدر ڈوب جاتے ہیں۔ جہاں اجنبیت عنقا اور اپنائیت قدیم رشتہ نظر آتا ہے ۔میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کا لباس بن جاتے ہیں۔ ایک ہی رات میں بغیر غسل کیے دو دفعہ ہمب۔ستری کرسکتے ہیں یا نہیں ۔ اسلام کسی بھی معاملے مثلاً بیوی سے جم۔اع افزائش نسل اور حرام کام سے بچنے کی نیت سے ہو ایسی صورت میں اللہ تعالیٰ ناصرف جم۔اع پر اجر دے گا اور نیک اولاد سے نوازے گا۔ اور دنیاوی برکتوں سے بھی نوازے گا جم۔اع ش۔ہوت رانی نہیں ہے ۔ بلکہ ذوجین کیلئے سکون قلب اور راحت جاں ہے ۔ شوہر اپنی بیوی سے خوش طلبی سے بات کرے اور جم۔ع کیلئے ذہنی طور پر جسم۔انی طور پر راضی کرے ۔اے اللہ ہمیں شیطان سے علیحدہ رکھ اور تو جو اولاد ہمیں عنایت فرمائے اسے بھی شیطان سے دور رکھ اورپھر اگر انہیں بچہ دیا گیا تو شیطان کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ احرام کی حالت میں یا روزے کی حالت میں جم۔اع کرنا ممنوع ہے باقی دن ہو یا رات کسی حصے میں جم۔
اع کرسکتے ہیں ۔حالت حیض حالت میں صرف جم۔اع کرنا منع ہے ۔ لیکن جم۔اع کے علاوہ بیوی سے لذت اندوز ہونا جائز ہے ۔ تو ایک دینار یا نصف دینا صدقہ کرنا ہوگا ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے سچی توبہ کرے ۔اور اللہ تعالیٰ کا حکم توڑ کر معصیت کا ارتکاب نہ کرے ۔ دوران حیض بیوی سے جم۔اع کرنا جائز ہے ۔ہمیشہ بیوی کی نفسیات صحت اور آرام کا خیال رکھنا چاہیے ۔ حمل کی مشقت بہت سخت ہے ۔ قرآن نے اسے دکھ پر دکھ کہا ہے ۔ خصوصاً ایام کے آخری ایام کافی دشوار گزار ہوتے ہیں ان دنوں جم۔اع کرنا پرخطر ثابت ہوسکتا ہے ۔ بیوی کی اگلی شرمگاہ میں جم۔اع کرنا حیض ونفاذ میں پاکی حالت میں جائزہے۔ اور جم۔اع کرنے کیلئے بیوی سے بوس وکنار خوش طبی کرنے جم۔اع کرنے سے تیار کرنے کے واسطے اعضائے بدن بشمول شرم۔گاہ چھونا یا دیکھنا جائز وحلال ہے ۔پھر جم۔اع کیلئے جو بھی کیفیت اختیار کی جائے ۔جم۔اع کی خواہش بیدار ہونے اور اس کا مطالبہ کرنے پر نہ شوہر بیوی سے انکار کرے
اور نہ بیوی شوہر سے انکار کرے ۔ ایک ہی رات میں دوبارہ جم۔اع کرنے سے پہلے اگر میسر ہوتو غسل کرلیا جائے یا وضو کرلیا جائے۔ حضورپاکﷺ ایک غسل سے ایک سے زیادہ ازواج سے مب۔اشرت فرماتے تھے ۔ مرد کی شرم۔گاہ عورت کی شرم۔گاہ میں داخل ہونے سے عورت ومرد دونوں پر غسل فرض ہوجاتا ہے ۔حالت جنابت میں سویا جاسکتا ہے تاہم فجر سے پہلے یا وقت ہو اس وقت کی نماز کے واسطے غسل کرلے تاکہ بلاتاخیر نماز ادا کرسکے ۔ حالت جنابت میں قرآن کی تلاوت نہیں کرسکتے ۔ مگر ذکر واذکار،دعا وسلام کام کاج ،بات چیت کھانا پینا سب جائز ہے ۔ حتیٰ کہ سحری بھی کھاسکتے ہیں
Please Like, Subscribe, and Follow Me!
Youtube: Islamic Guide of Life
Facebook: Islamic Guide of Life
0 comments:
Post a Comment